جامعہ احتشامیہ (Jamia Ehtishamia)
قیام پاکستان کے بعد سے ہی حضرت مولانا احتشام الحق تھانویؒ کی یہ خواہش تھی کہ جیکب لائن کراچی میں کسی ایسی دینی درس گاہ کا قیام عمل میں لایا جاۓ جو علمی و عملی اور اصلاحی نظام پر محیط ہو۔ لیکن حضرت مولانا احتشام الحق تھانویؒ مختلف قسم کے دینی و ملی اُمور اور دیگر اہم مسائل میں کچھ اس درجہ مصروف ہو کر رہ گئے تھے کہ جس کے باعث وہ اپنے اس اہم منصوبہ کو پایۂ تکمیل تک نہ پہنچاسکے۔
چنانچہ حضرت مولاناؒ کے وصال کے پورے دس سال بعد آپ کی اس دیرینہ خواہش کو خالق دو جہاں نے آپ کے فرزندِ ارجمند اور خلف الرشید حضرت مولانا تنویر الحق تھانوی دامت برکاتہم سے پورا کرایا جنہوں نے اپنے شیخ و مرشد حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحب قدس سرہ (خلیفہ مجاز حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ) کے خصوصی مشورہ اور پُرزور تائید کے بعد (توکلاً علی اللہ) مرکزی جامع مسجد جیکب لائن کے برآمدوں میں مورخہ 25 شوال المکرم 1411ھ بمطابق 15 مئی 1991ء کو ایک مدرسہ بنام "جامعہ احتشامیہ" کا باقائدہ آغاز فرمایا جس میں شہر کراچی سمیت اندرون و بیرون ملک (ملائیشیا، انڈونیشیا۔ تھائی لینڈ وغیرہ) سے آنے والے سینکڑوں طلباء علوم دینیہ سے مستفید ہورہے ہیں۔
جامعہ کے اس شعبہ میں طلباء کو پہلے 'قاعدہ' اور پھر ناظرہ(دیکھ کر) قرآن کریم اول تا آخر تجوید اور صحیح قراءت کے ساتھ پڑھنا سکھایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ طلباء کو نماز، شش (چھ) کلمے اور روزمرہ سے متعلق مختلف مسنون دعائیں پڑھائی اور سکھائی جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان طلباء کو اسلام کے بنیادی عقائد اور ضروری احکام خصوصاً وضو، طہارت اور نماز سے متعلق مسائل بھی سکھاۓ جاتے ہیں۔
اس شعبہ میں اسکولوں میں پڑھنے والے طلباء کے لیے یہ سہولت بھی موجود ہے کہ ان میں سے صبح اسکول جانے والے دوپہر کو اور دوپہر میں اسکول جانے والے صبح کے اوقات میں قران پاک سیکھ سکتے ہیں۔
اس شعبہ میں ان طلباء و طالبات کو جو شعبۂ ناظرہ سے فارغ ہوجائیں مکمل قرآن مجید حفظ کروایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ طلباء و طالبات کو نماز اور کلموں کا ترجمعہ بھی یاد کروایا جاتا ہے۔
اس شعبہ سے اب تک ہزاروں کی تعداد میں طلباء و طالبات قران کریم حفظ کرنے کی سعادت حاصل کرچکے ہیں۔ اور مزید طلباء و طالبات اس سعادت کو حاصل کرنے کیلیے کوشاں ہیں۔
بڑے سے بڑے مولانا اور جیّد عالم اگر قرآن شریف کو صحیح تجوید کے مطابق نہ پڑھ سکیں تو یہ چیز ایک بدنما داغ بن جاتی ہے۔ اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوۓ یہ شعبہ قائم کیا گیا ہے۔ جہاں ماہر اساتذہ کرام 'فنِ تجوید' سکھاتے ہیں۔
اس شعبہ میں طلباء کو عربی لب و لہجہ اور تجوید کے ساتھ قرآن کی قرات سکھائی جاتی ہے۔ جیسے کہ مصر کے مشہور و معروف قاری عبدالباسط عبدالصمدؒ قرات کرتے تھے اور اسی طرح دوسرے قراء حضرت قرات کرتے ہیں۔
شعبۂ درس نظامی (عالم کورس)
اس شعبۂ میں اندرون و بیرون ملک کے طلباء درسِ نظامی کی تکمیل میں شب و روز منہمک ہیں۔ ان طلباء کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی ظاہری و باطنی اصلاح کی بھی پوری رعایت رکھی جاتی ہے۔ اس شعبہ میں عربی، فارسی گرامر، علوم و فنون کی بہترین کتابیں تفسیر و حدیث اور فقہ کی کتابوں کے ساتھ ساتھ پہلی سے آٹھویں تک اردو، انگریزی، حساب، جنرل سائنس اور معاشرتی علوم کی کتابیں بھی پڑھائی جاتی ہیں۔
جامعہ احتشامیہ کی ایک شاخ 'مدرسۃ الحسنٰی للبنات' ہے۔ جس میں نہ صرف علاقہ کی بلکہ شہر کے مختلف علاقوں کی سینکڑوں طالبات تعلیم حاصل کرتی ہیں۔ اس کے دو شعبے ہیں۔ ایک شعبہ میں لڑکیوں کو نرسری سے دسویں جماعت تک اسکول کی تعلیم دی جاتی ہے اور طالبات کو امور خانہ داری مثلاً سلائی کڑھائی بھی سکھائی جاتی ہے۔ یہ شعبہ سندھ ایجوکیشن بورڈ سے منسلک ہے۔ دوسرے شعبہ میں علاقہ کی بیشتر وہ لڑکیاں ہیں جو مختلف اسکول اور کالجوں میں پڑھتی ہیں وہ ناظرہ قرآن کریم کی تعلیم کے لیے یہاں آتی ہیں۔
وہ حضرات جو دفاتر میں کام کرتے ہیں یا کاروباری مصروفیت رکھتے ہیں یا مزدوری وغیرہ کرتے ہیں بعد نمازِ عشاء اُن کو ناظرہ قرآن کریم اور بنیادی دینی تعلیمات سے روشناس کرایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ان حضرات کو ضروری دینی مسائل و احکامات وغیرہ بھی سکھاۓ جاتے ہیں۔