جامع مسجد تھانوی (Jama Masjid Thanvi)

جامع مسجد تھانوی ، پاکستان کی قدیم ترین اور خوبصورت مساجد میں سے ایک ہے۔ جب قیامِ پاکستان سے آٹھ دن پہلے حضرت مولانا احتشام الحق تھانویؒ جیکب لائن کراچی پہنچے، اس وقت یہ ایک چھوٹی سی مسجد تھی۔ جس کی تعمیر برطانوی دور میں بلوچ رجمنٹ کے جوانوں نے 1911ء بمطابق 1329ھ میں کی تھی۔

جب حضرت مولانا احتشام الحق تھانویؒ نے اس مسجد کی امامت اور دیگر ذمہ داریوں کو اعزازی طور پر سنبھالا تو بلوچ رجمنٹ کے فوجیوں نے یہ خواہش ظاہر کی کہ ہم فوجی ہیں اور ہمارا تبادلہ جگہ بہ جگہ ہوتا رہتا ہے۔ تو آپ مستقل بنیادوں پر اس مسجد کا انتظام سنبھال لیں تاکہ ہماری مسجد کا انتظام اور دیکھ بھال ہوتی رہے۔ چنانچہ حضرت مولانا نے مسجد کی خدمت کرنے کو قبول فرمایا اور بہت جلد مولانا کی انتھک محنت اور توجہ کے باعث یہ چھوٹی سی مسجد ہر خاص و عام مسلمانوں کی توجہ کا مرکز بننے کے ساتھ ساتھ نومولود پاکستان سمیت شہرۂ آفاق حیثیت کی حامل بن گئی۔

تعمیرِ نو (1960 ء)

اس مسجد کی نئی تعمیر جامع مسجد دہلی کی طرز پر کی گئی جس کے لیے اس وقت کے ماہر انجینئرز کی خدمات حاصل کی گئیں۔ اس مسجد کے دو بڑے اور طویل مینار ہیں، جن میں سے ہر ایک کی اونچائی 100 فٹ ہے جبکہ ان کی چوڑائی 6 فٹ ہے۔ اس کے علاوہ ان دونوں میناروں کے درمیان تین گنبد ہیں۔ جن پر کالے رنگ کی دھاریاں بنی ہوئی ہیں۔ ان میں سے درمیان والا گنبد باقی دونوں گنبدوں سے بڑا ہے۔ مسجد کے منبر ومحراب سنگِ مرمر کے پتھروں سے تعمیر کیے گئے۔ مسجد کے احاطے میں ایک حوض ہے۔ جس کے سامنے مسجد انتظامیہ کا دفتر ہے۔ جب کے پچھلی طرف مولانا احتشام الحق تھانویؒ کی رہائش گاہ ہے۔

رقبہ و گنجائش

مسجد کے اندرونی ہال کا رقبہ شرقاً و غرباً 40 فٹ، شمالاً جنوباً 120 فٹ، برآمدے کا رقبہ شرقاً و غرباً 25 فٹ اور شمالاً و جنوباً 100 فٹ ہے، جبکہ صحن کا رقبہ 100 ضرب 25 فٹ ہے۔

 

مسجد کا ہال

بالائی منزل

مسجد کے اندر ہال میں تقریباً نوسو (900) نمازی بیک وقت نماز ادا کرسکتے ہیں جبکہ برآمدے اور صحن میں تقریباً پندرہ سو (1500) نمازیوں کی گنجائش ہے۔ اس کے علاوہ بالائی منزل میں ایک ہزار(1000) افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔

تاریخی کتبہ (Foundation Stone)

1960ء میں اس مسجد کی تعمیر نو کے لیے کھدائی کے دوران ایک قدیم کتبہ ملا جو کہ سنگ مرمر کا ہے جسے 1911ء میں بلوچ رجمنٹ کے جوانوں نے بنوایا تھا۔ اس پر مسجد کا اجمالی تعارف جلی حروف میں کندہ ہے۔اس پر مسجد کی پہلی تعمیر مکمل ہونے کا سال بھی درج ہے۔

قدیم کتبہ